اسٹیبلشمنٹ کی فاش غلطیاں

تحریر:اظہر سید
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی غلطیوں کے نتائج آج خود اسٹیبلشمنٹ بھگت رہی ہے ۔نوسر باز پر داؤ لگانے کا فیصلہ ملک کی محبت میں نہیں تھا صرف کارپوریٹ مفادات کے تحفظ کیلئے تھا ۔2018 میں دشمن قوتوں کو شکست دینے سے پہلے خیبر پختونخوا میں نوسر باز کی صوبائی حکومت پانچ سال گزار کر صوبے میں معاشی تباہی کی بنیاد رکھ چکی تھی ۔

سب کچھ دیکھتے ہوئے دوبارہ مرکزی حکومت اس دلیل پر دے دینا کہ بیرون ملک پاکستانی اربوں ڈالر لائیں گے یا پھر سلیبرٹی ہے دنیا میں پاکستان کا مثبت تاثر پیدا ہو گا سیدھا سیدھا قوم کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ تھا ۔ یہ اتنا بڑا بلنڈر تھا اب بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں مل رہا ۔چین ایسے آزمودہ دوست کو پاکستان سے متنفر کر دیا ۔ریاست نادہندہ کر دی ۔ففتھ جنریشن وار کے نام پر قوم کو تقسیم کر دیا ۔معاشی بربادی کے اثرات جب ہمہ جہت ہو گئے تو پھرتی سے غیر جانبداری کی چادر اوڑھ لی ۔عجلت میں غیر جانبداری کی چادر تو اوڑھ لی لیکن پسپائی کے وقت میڈیا اور عدلیہ کے اثاثے تباہ نہیں کئے یہ ایک بہت بڑا بلنڈر یا بے ایمانی تھی ۔ پارلیمنٹ نے پالتو ججوں سے سزا یافتہ نواز شریف کو پارٹی صدارت دینے کیلئے قانون سازی کی تو فوجی ترجمان جنرل غفور نے ردعمل دیا پارلیمنٹ کو فرد واحد کیلئے قانون سازی نہیں کرنا چاہئے ۔تین پالتو ججوں نے آئین کا آرٹیکل 63 اے ری رائٹ کر کے حمزہ شہباز کی حکومت ختم کی تو فوج کے کسی ترجمان نے کوئی ردعمل نہیں دیا اور یہ سب کچھ اسوقت ہوا جب نوسر باز کو فارغ کیا جا چکا تھا ۔
ففتھ جنریشن وار کا جو پودا گملے میں اگایا تھا وہ آکاش بیل بن گیا ہے ۔بیرون ملک پاکستانیوں کے زریعے پراپیگنڈہ سائبر سیل بن گئے ہیں اور بھاری فنڈنگ ہو رہی ہے ۔ملک کے اندر تو فوج کے خلاف بولنے والوں کو روک لیں گے یہ جو بیرون ملک سے لاکھوں سوشل میڈیا جعلی اکاؤنٹس سے پراپیگنڈہ مشنری چل رہی ہے اس کا کیا کریں گے ۔
لوگوں نے اربوں روپیہ بنائے ہیں ۔پالتو ججوں نے نسلیں سنوار لیں ۔میڈیا کے دلال ارب پتی بن گئے ۔انتظامیہ کے متعلقہ لوگوں کے منہ کو خون لگ گیا ۔اب یہ خود کار نظام بن گیا ہے ۔غیر ملکی فریق اب انہیں پیسے دینے لگے ہیں ۔ طالب علم بنائے غیر ملکیوں نے انہیں پیسے دینا شروع کر دیے اور خوکش دھماکے شروع کرا دئے ۔ ایم کیو ایم بنائی غیر ملکی طاقتیں مہاجر نوجوانوں کو استمال کرنے لگیں ۔میڈیا کے اثاثے بنائے تو کیا غیر ملکی انہیں نہیں خریدیں گے ؟ یہ اثاثےکس طرح پراپیگنڈہ چھوڑ دیں انکے منہ کو خون لگ چکا ہے ۔
اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ غلطی کی ہے ۔سوویت یونین کے افغانستان پر حملہ کے وقت اس جنگ میں حصہ لینا غلط تھا ۔
مذہبی انتہا پسندی اور مذہب کو استعمال کرنے کا فیصلہ غلط تھا ۔
مقبوضہ کشمیر کے مسلہ پر قوم کو اسوقت تک متحرک رکھا جب تک بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ نہ بنا لیا ۔
بھارتی وزیراعظم واجپائی کے دورہ پاکستان کے بعد کارگل غلط فیصلہ تھا ۔
پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے کیلئے ایم کیو ایم کی تشکیل بلنڈر تھا ۔
ریاست عوام کی ترقی کیلئے ہوتی ہے اداروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے نہیں ۔ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستی کا آغاز ہو گیا ہے ۔ عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات شروع ہو گئے ہیں ۔ صدیوں کے دشمن فرانس ،جرمنی اور دوسرے یورپین ممالک نفرت ترک کر کے تجارتی بلاک بنا چکے ہیں۔ریاستیں اس طرح کے فیصلے اپنے عوام کو خوشحال زندگی دینے کیلئے کرتی ہیں ۔
دنیا مذہب کو سیاست سے الگ کر رہی ہے اور ہم نے کل پھر ایک مولانا عمران خان کے خلاف لانچ کر دئے ہیں ۔کل تحریک لبیک نواز شریف کے خلاف لانچ کی تھی ۔تحریک نظام مصطفی بھٹو کے خلاف لانچ کی تھی ۔ماضی سے کچھ سیکھا نہ مستقبل پر نظر ہے ۔جہاں سے اسلام کا چشمہ پھوٹا سعودی عرب وہاں تو تیزی کے ساتھ جدیدیت کی طرف سفر شروع کر دیا گیا ہے ۔نائٹ کلبوں کی اجازت دی جا رہی ہے اور یہاں ابھی تک مذہب کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے ۔ موجودہ دنیا معیشت کی ہے ۔مذہب کا دامن تھام کر مرنے کے بعد جنت ملے گی اور معیشت کا دامن تھام کر دنیا میں ہی جنت مل جائے گی ۔وہ جنت جو کینیڈا ،برطانیہ اور دوسرے مغربی ممالک اپنے شہریوں کو دیتے ہیں ۔وہ جنت جہاں ریٹائرمنٹ کے بعد ہمارے جج اور ریٹائرڈ افسران بھاگے چلے جاتے ہیں۔دنیا بھر کے ممالک معیشت کا دامن تھام کر اپنے شہریوں کو انکی زندگی میں ہی جنت دینے کی کوشش میں ہیں اور ہم مدارس ،مساجد کے جال بچھا کر شہریوں کو مرنے کے بعد جنت دینے کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں۔
ہوش کے ناخن لیں ۔پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ گیا ۔موجودہ افراتفری اور بے چینی کا خاتمہ صرف آئین اور قانون پر عملدرامد سے ہو گا اور کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ۔
پارلیمنٹ کو طاقتور بننے کی راہ میں حائل کانٹے دور کریں ۔میڈیا اور عدلیہ کے جن اثاثوں کی مدد سے 2018 میں دشمن قوتوں کو شکست دی تھی انہیں تباہ کریں ۔
نوسر باز کو لٹکانے کیلئے صرف تحریک عدم اعتماد کو جعل سازی اور فراڈ سے امریکی سازش کا ڈرامہ بنا کر مسترد کرنے کا جرم ہی کافی ہے ۔
مذہب کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی حکمت عملی ختم کر دیں ۔تمام تر توجہ معیشت پر کرنا ہی مسلہ کا حل ہے ۔عوامی جمہوریہ چین اس وقت دنیا کی معاشی سپر پاور ہے ۔چینیوں کے تحفظات دور کریں ۔بھارت دشمنی کی پالیسی ترک کر دیں اور بھارت کو سنٹرل ایشیا تک رسائی دے کر سالانہ اربوں ڈالر کمائیں ۔
بھارت پاکستان پر قبضہ نہیں کرے گا ۔اس نے قبضہ کرنا ہوتا تو بنگلادیش سے واپس نہ جاتا ۔بھارت کی تمام تر توجہ معاشی سپر پاور بننے پر ہے ۔ہمیں بھی تمام توجہ معاشی استحکام پر دینا ہو گی ۔پاکستان کے تحفظ کیلئے جدید ترین میزائل اور ایٹمی ٹیکنالوجی کافی ہے ان دونوں کے تحفظ کیلئے معیشت کو مستحکم کرنا ہی واحد آپشن ہے ۔دفاعی بجٹ کم کرنا ضروری ہے۔ میزائل اور ایٹمی ٹیکنالوجی کے تحفظ کیلئے بجٹ میں اضافہ کر دیں ۔اب غلطیوں کی گنجائش ختم ہو چکی ہے ۔جب تک پالتو جج مستحکم حکومت کی راہ میں سوموٹو کے زریعے رکاوٹیں ڈالتے رہیں گے ،ائین ری رائٹ کرتے رہیں گے یہاں سرمایہ کار نہیں آئیں گے بلکہ عام نوجوان بھی بے روزگاری کی وجہ سے ڈکیتیاں اور چوریاں کرنے لگیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں