اپنا اگاو ۔۔۔اپنا کھاو ۔۔۔آگاہی مہم

طارق عثمانی ،اسلام آباد
بھوک سے مرتی انسانی بستیوں کو بچانے کے لیے آج ہی سے اپنی صف بندی کریں ۔ عملی کوششوں سے لوگوں کو بھوک کی موت سے بچائیں پہلا قدم اٹھائیں اور کچن گارڈننگ کی طرف لوگوں کو شعور دیں ، غریب طبقات کو سبزیوں کے بیج فراہم کریں ۔

سب کمربستہ ہو کر اپنے اردگرد ، محلے ، شہر ، دیہات اور گوٹھوں میں سبزیاں اور پھلدار پودے اگائیں ۔اپنی زندگیوں کو خود آسان بنائیں ۔۔۔ ماہانہ 20 سے 25 ہزار کی سبزیوں کی بچت کرکے دیگر اشیاء ضروریہ پوری کریں ورنہ اس مہنگائی کے ہاتھوں موت سے پہلے ہی بے موت مارے جاو گے. ۔۔ جہاں ہم رہ رہے ہیں یہ کوئی فلاحی ریاست نہیں ۔۔۔ یہ ماں کے جیسی ریاست نہیں اور نہ حکمران خواہ کوئی بھی ہوں سب شفقت پدری سے محروم ہیں اپنی اور اپنے بچوں کی خوراک کا خود سے بندوبست کریں ۔۔۔۔۔ سنیں ۔۔۔۔ اس پیغام کو گھر پہچائیں ۔۔ سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ شیئر کریں ۔۔۔۔۔ راقم تین دہائیوں سے حکومتوں اور عوام الناس کو آگہی دے رہا ہے کہ مملکت پاکستان میں آبادی کے بے تحاشہ اضافے ، زرعی رقبوں پر بے پناہ ہائوسنگ سوسائٹیاں بننے کے رجحان، چھوٹے کاشتکاروں اور کسانوں کے زرعی مداخل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث زرعی شعبہ خطرناک بحرانوں کی لپیٹ میں ہے لیکن کسی ایک حکومت نے بھی چھوٹے کسانوں اور کاشتکاروں کی مدد نہیں کی اس کے برعکس جاگیر دار وڈیرے اربوں کھربوں روپے کے” کسان پیکجز ” کسان کے نام پر کھا گئے جس کی وجہ سے زرعی معیشت جسے ریڈھ کی ہڈی کہتے تھے مکمل طور پر بیٹھ چکی ہے چھوٹا کسان اور کاشتکاراس خوفناک مہنگائی کے دور میں خود بد حال ہو چکا ہے ، میں پچھلے 6 ماہ سے پاکستان میں خوفناک غذائی قلت کی نشاندھی کررہا ہوں لیکن ہمارے حکمران ان حقائق کو ماننے سے انکاری ہیں ، کہتے ہیں ایک زرعی ملک میں غذائی قلت ناممکن ہے ہمارے فلاسفر اور افلاطون اپنی اپنی پسند کی سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کی کاردکردگی بیان کرنے میں مصروف ہیں گالی گلوچ اور ایک دوسرے کو ننگی گالیاں دینے اور آڈیو ویڈوز میں پورے کے پورے سماج کو بے لباس کرنے میں بریکنگ نیوز کے کاروبار سے پیسہ بنانے میں مصروف ہیں ، میڈیا اور میڈیا کو ریگولر کرنے والے اداروں کی مجرمانہ خاموشی کی اصل واردات سے کم ازکم مجھے تو آگہی ہے پچھلے 7 مہینوں میں میڈیا سیٹھوں کو سابقہ ادائیگیوں اور نئے اشتہارات کی مد میں 4 ارب روپے بانٹے گئے ہیں حال ہی میں حکومتی اعلان کردہ کسان پیکج کی تشہیری مہم پر میڈیا کوتو کرڑوں روپے کھلا دیے گئے ہیں لیکن چھوٹے کسان کو ایک پائی کا ریلیف نہیں دیا گیا
اللہ حکمرانوں کو عقل تسلیم فرمائے،
لیکن میں آج پھر دوبارہ سے پاکستان میں خطرناک غذائی قلت پیدا ہونے کے خدشے کی نشاندھی کررہا ہوں اور فوری حل کے لئے عوام الناس سے اپیل کرتا ہوں جن کے پاس بھی مرلہ ، 2مرلہ،3 مرلہ زمین ہے یا نہیں بھی ہے تو گملوں میں کچن گارڈننگ کا بندوبست کریں اور حکومت سے مطالبہ بھی کرتا ہوں اور اپیل بھی کرتا ہوں کہ وہ لوگوں کو کچن گارڈننگ کے لئے فوری طور پر موسم گرما کی سبزیوں کے بیج ارزاں نرخوں پر فراہم کرے کیونکہ ابھی تک حکومت پنجاب اور دیگر صوبوں کے علاقائی زرعی مراکز کو سبزی کے بیج کے پیکٹس فراہم نہیں ہوسکے، ”آئواپنا اگائو ۔۔اپنا کھائو” آگہی مہم کو دوسروں تک پہنچانے میں مدد کریں ارو لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کا ذریعہ بنیں۔
آپ کچن گارڈننگ سے اپنی سبزیاں اگا کر ماہانہ 20 سے 25 ہزار روپے بچا کر آٹا ، چینی ، چاول ،دالیں اور دیگر اشیائے ضروریہ خرید سکتے ہیں
چھوٹے کسانوں سے درخواست ہے جنہوں نے دالیں اگانی بند کردی ہیں وہ کم از کم اپنے کھانے کے لیے اس سال سے دالیں چاول اور دیگر خوراک اگانی شروع کردیں ۔یہ آگہی مہم اور آواز تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے پلیٹ فارمز ، مسجد ممبر کے واعظ ، سکول کالجز ، یونیورٹیوں ، طلباء تنظیموں، مزدور یونینوں ، پریس کلبوں سرکاری ونجی اداروں ، تاجر تنظیموں حتی کہ تمام مکاتب فکر کی طرف سے اٹھائے جانے کی اشد ضرورت ہے ورنہ آنے والے دنوں میں ایک خوفناک اور بھیانک جنم لینے والے انسانی المیے کے ہم سب ذمہ دار ہونگے،
ٓ

کچن گارڈننگ کیا ہے ,؟. .۔۔۔۔
گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کے لیٔے گھر میں یا گھر کے آس پاس سبزیاں اگانا کچن گارڈننگ کہلاتا ہے۔ آبادی میں اضافے کی وجہ سے سبزیات کی دیمانڈ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے کسانوں نے پیداوار بڑھانے کے نت نٔے طریقہ کار اپنا لیٔے ہیں۔ جن میں کیمیاییٔ کھادوں اور کیڑے مار زہریلی ادوایات کا بکثرت استعمال بھی شامل ہے۔ اس کی وجہ سے اگرچہ سبزیات کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے مگر سبزیات کی کوالٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ شہری آبادی کے نزدیک اگائی جانے والی سبزیات میں آبپاشی کے لیٔے سیویریج کے پانی کا استعمال بھی انسانی صحت کے لیٔے انتہائی مضر ہے۔ ان تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے، کچن گارڈننگ متعارف کروائی گئی ہے تاکہ گھریلو پیمانے پر تازہ اور کیمیائی آلودگی سے پاک سبزیوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔
کامیاب کاشت کے اصول
گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کامیاب کاشت کرنے کیلئے مندرجہ ذیل چند اصولوں پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے:
براہ راست دھوپ کا حصول
زمین کا انتخاب
کچن گارڈن گھر سے قریب ہو
کچھ گا رڈننگ کیلئے موزوں آب پاشی
سبزیوں میں ہوا کا عمل دخل
کچن گا رڈننگ کی منصوبہ بندی
حکمت عملی
سبزیوں کی بہترین پیداوار کے حصول کیلئے اوپر دیے گئے اصولون پر عمل پیرا ہو نے کے بعد مندرجہ ذیل حکمت عملی اختیار کریں:
سبزیاں کتنی جگہ پر کاشت کرنی ہیں
کونسی سبزیاں کاشت کرنی ہیں
پیداواری ٹیکنالوجی کا حصول
سبزیوں کی دیکھ بھال کیلئے درکار وقت
زمین کی تیاری سے برداش تک کا مطلوبہ آلات کا حصول
کا حصول ۔Biological Pesticides ۔ بیجوں ،کھادوں
فصل پر نا گہانی آفات کی صورت میں کہا ں سے راہنمائی حا صل کی جا سکتی ہے
گھروں میں سبزیاں اُگاتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں:
سبزیوں کی بر وقت کاشت اچھی پیداوار کی ضامن ہے
چھو ٹے پلاٹوں میں ایسی سبزیاں کا شت کریں جو زیا دہ دیر تک پیداوار دیتی ہیں مثلاً پالک ،میتھی وغیرہ
سبزیاں کھیلیوں پر کاشت کریں ہموار سطح پر کاشت کر دہ سبزیات پر بیماریاں حملہ آو ہو تی ہیں مثلاً جڑ کا اکھیڑا اور مرچوں میں کا لر راٹ
موسم گرما کی بیلوں والی سبزیات کو بانسوں اور سیبوں نیٹ کی مدد سے اوپر چڑھا یا جائے یا بانسوں کی مدد سے چڑھایا جا ئے تا کہ ہوا کا گزر ہو با لکل دیوار کے ساتھ نہ چڑھائیں
مختلف قسم کے کنٹینر میں سبزیاں جب اُگ آئیں تو اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ان میں نمی سوکھنے نہ پائے اور نہ ہی بہت زیا دہ پانی دیا جا ئے اس سے مختلف قسم کی بیما ریاں جنم لے سکتی ہیں
مختلف کنٹینز میں اگائی گئی سبزیوں کو ایسی جگہ رکھیں جہاں کم از کم 6تا8 گھنٹے دھوپ لگے اور دیوارسے کم از کم ایک فٹ ہٹا کر رکھیں
سبزیاں جب بر داشت کے قابل ہو جائیں تا فوراً برداشت کر لیں ورنہ ان کی کوالٹی متاثر ہو گی
گھریلو پیمانہ پر اُگائی ہو ئی سبزیاں اگر اپنی ضرورت سے زیا دہ ہیں تو ان کو اچھے طریقے سے محفوظ کیا جائے تا کہ یہ دیر تک رہ سکیں اور دوبارہ استعمال کرنے پر ان کی کوالٹی خراب نہ ہو۔ مثلاً ضروری ہے یعنی تازہ مٹروں کو ایک سے 2منٹ اُبلتے پانی میں ڈال کر فوری نکال لیں۔ خشک کر کے مناسب پیکنگ میں محفوظ کریں۔ اس Blanching مٹروں کو محفوظ کرنے کیلئے ان کیطرح دوران سٹور ہونے والی تبدیلیاں ختم ہو جا ئیگی اور انہیں دیر تک فریزر میں محفوظ کیا جا سکتا ہے اور اس طرح ان کی کوالٹی بھی خراب نہ ہو گی۔ ہر سبزی کو محفوظ کرنے کیلئے علیحدہ طریقہ کار ہے اور اس کی راہنمائی حا صل کرنے کیلئے محکمہ زراعت کے شعبہ پوسٹ ہا ر ویسٹ سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
سبزیوں کی دیر پا فراہمی کیلئے بہتر ہے کہ ان کی بجائی وقفے وقفے سے کریں۔ تا کہ ان کی فراہمی کا تسلسل دیر تک جا ری رہے۔ مثلاً مولی کو اگر ایک ہی وقت میں کاشت کرتے ہیں تو اُن کی فراہمی یا بر داشت بھی تقریباً ایک ہی وقت پر ہو جا ئے گی۔ جن کا استعمال بھی تقریباً چند دنوں تک محدود رہ جا تاہے۔ اگر اس کی بجائی دس دن کےوقفہ سے دو یا تین دفعہ کریں گے تو ان کی فراہمی تقریباً ایک ماہ تک جا ری رہے گی۔ اسی طرح با قی سبزیوں کی بجائی انہی طریقوں پر کی جا ئے تو فراہمی کو دیر تک جا ری رکھا جا سکتا ہے۔
کچن گا رڈننگ میں بیماری سے متاثر ہ پودودں سے حاصل شدہ سبزی قابل استعمال ہو تی ہے۔۔
اس کے علا وہ بعض پودوں کو کیڑوں کے حملہ سے نقصان اور رس چوسنے والے کیڑوں سے بھی حملہ آور ہو جا تے ہیں اور پودے کے پتے چھو ٹے بیمار نظر آتے ہیں۔ ان پودوں سے اُتاری ہو ئی سبزیاں قابل استعمال ہو تی ہیں اور اسی طرح جن سبزیوں مثلاً بینگن میں سنڈی کا ابتدائی حملہ ہوا ہے اور پھل گلنے سڑنے سے محفوظ ہے تو متاثرہ حصوں کو کاٹ کر پھینک دیں بقیہ سبزی قابل استعمال اور محفوظ ہے اور قطعاً مصز صحت نہیں ہو تیں اس کے بر عکس جن پر زہروں کا استعمال کیا گیا ہو بعض اوقات وہ اچھی طر ح دھونے سے بھی زہر کے اثرات پاک نہیں ہو تے۔ با لخصوص جن پر اسپرے کی گئی ہو جو کہ محکمہ زراعت کی سفارشات کے بر خلاف ہیں۔ اب ایسی ادویات مارکیٹ میں ملتی ہیں جن کا اثر چند گھنٹوں سے لے کر ایک سے 2 دن کا ہو تا ہے اور اس کے بعد سبزی کا استعمال محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
لوگوں میں گھریلو باغبانی کی حوصلہ افزائی کے لیے سبزیوں کے بیج کا ایک پیکٹ جس میں اہم سبزیات جو 5 سے 10مرلہ زمین پر کاشت ہو سکتی ہیں تیار کیا جا تا ہے اور سستے نرخوں پر ان کی پیداواری ٹیکنالوجی کے ساتھ مہیا کیے جا تے ہیں اور تقریباً ہر سال ہزار وں پیکٹ دیہاتی اور شہری آبادی میں فروخت کیے جا تے ہیں۔
سکوپ: گرمیوں اور سردیوں کی سبزیات کےسیڈ پیکٹس بمعہ ان کی پیداواری ٹیکنالوجی 100 روپے فی کس قیمت پر دستیاب ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں