غداروں کی ریاست

اظہرسید

جھوٹ ،دھوکہ اور فراڈ کا جو بازار 2018 میں نوسر باز کو مسلط کرنے کیلئے لگایا تھا اس سے زیادہ خوفناک غداروں کا بازار اس وقت لگا ہے ۔

اسوقت نشانہ نواز شریف تھا لیکن اسوقت نشانہ خود پاکستان ہے ۔ہم دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے کی مکاری کے اسوقت بھی ناقد تھے اور جنرلوں کے سیاست میں حصہ لینے کے آج بھی مخالف ہیں ۔جو تجربہ 2018 میں کیا گیا وہ ناکام ہو گیا ریاست نادہندہ ہو گئی ۔نادہندگی کا اعتراف خود اسوقت وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین ،وفاقی وزیر رزاق داؤد اور چیرمین ایف بی آر شبر زیدی کر چکے تھے ۔
مالکوں کو جب ملک ڈوبتا نظر آیا وہ غیر جانبدار ہو گئے اور نوسر باز سے نجات حاصل کر لی ۔غداری یہ ہے بعض ججوں اور جنرلوں نے یہ جانتے ہوئے ملک نادہندہ ہو گیا تھا گیم جاری رکھی ۔ المناک بات یہ ہے یہ گیم اب بھی جاری ہے ۔اس مرتبہ خوفناک بات یہ ہے فوج کے اندر تقسیم پیدا کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ۔
ریٹائرڈ جنرلوں کی ایک بڑی تعداد نوسر باز کے ساتھ ہے ۔یہ ریٹائرڈ جنرل اس قدر بے شرم ہیں نواز شریف نے جب گوجرانولہ میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا نام لیا تو جنرل قادر اور جنرل ترمذی ریٹائرڈ ہونے کے باوجود ن لیگ چھوڑ گئے کہ فوجی قیادت کے خلاف بات چین آف کمانڈ کے تقدس کے خلاف ہے ۔اج یہ چین آف کمانڈ کا تقدس کہاں ہے ؟
سابق چیف آصف جنجوعہ کے داماد کو فوجی تنصیبات پر حملہ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تو ان سابق فوجیوں نے پریس ریلیز جاری کر ڈالی ۔
ریٹائرڈ فوجی اس قدر بے حیا ہیں فوجی تنصیبات پر حملہ کے دوران بڑی تعداد میں انکے بچے بچیاں انقلاب لا رہے تھے ۔
انہیں پریس ریلیز جاری کرتے وقت شرم نہیں آئی ایک لیفٹیننٹ جنرل کے گھر کی خواتین کے انڈر گارمنٹس چوک پر لہرائے گئے ۔کیا یہ جانتے نہیں انکی شان شوکت،دولت پلاٹ صرف پاکستان کے دم سے ہیں ۔پاکستان کو ہمارے منہ میں خاک کچھ ہوا تو یہ اسی طرح سڑکوں پر بھیک مانگیں گے جس طرح سویت یونین کے جنرل سڑکوں پر ڈبل روٹی کیلئے اپنے میڈل فروخت کرتے تھے ۔
فوج نے بطور ادارہ اپنی غلطی تسلیم کی اور امریکی کیمپ چھوڑ کر ملکی مفاد کیلئے چینی کیمپ میں جانے کا فیصلہ کیا ۔جن خود غرض افسران کو تبدیلی کا کیڑا تنگ کرتا ہے کیا وہ چین آف کمانڈ کا تقدس نہیں جانتے ۔ اسی تقدس کے زور پر تو ایک کیپٹن سینکڑوں فوجیوں کو جان قربان کرنے کا حکم دیتا ہے اور فوجی عمل کرتے ہیں۔ اگر کیپٹن کے جوان ،لاس نائیک ،صوبیدار اور نائب صوبیدار حکم نہ مانیں تو اکیلا کیپٹن کس طرح سینکڑوں فوجیوں کو جان دینے کا حکم دے سکتا ہے،وہ تو الٹا اپنے کیپٹن کو ہی مار دیں گے ۔اس وقت جو جج نوسر باز کی حمایت کر رہے ہیں ہماری سوچی سمجھی رائے ہے وہ ریاست سے غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
جو فوجی افسران ماضی کے کرتوتوں کی وجہ سے اس وقت سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں وہ بھی غدار ہیں۔
ایک لمحہ کیلئے تصور کرتے ہیں فوج میں بغاوت ہوتی ہے ۔نیا چیف آجاتا ہے ۔نوسر باز کو پھر سے مسلط کر دیا جاتا ہے ۔ پھر کیا ہو گا ؟
پھر کچھ نہیں ہو گا ملک ٹوٹ جائے گا ۔چین آف کمانڈ کا تقدس ہی ملک کو جوڑے ہوئے ہے ۔جنرلوں کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ہم سلامتی کے مسائل سے دوچار ہیں لیکن ان مسائل کو حل کیا جا رہا ہے ۔چینی کیمپ کی طرف جانے اور آئی ایم ایف شرائط سے انکار انہی مسائل کے حل کیلئے ہے ۔
جی ایچ کیو ،ائی ایس آئی دفاتر،کور کمانڈر کے گھر اور دیگر فوجی تنصیبات پر حملہ آپ کیا سمجھتے ہیں اس کے پیچھے کوئی سازش نہیں تھی ۔
ایک سوچی سمجھی اسکیم تھی اور انتہائی مہارت سے تیار کردہ منصوبہ بندی تھی نوسر باز تو صرف ایک مہرہ ہے جیسے استمال کیا جا رہا ہے ۔ریلیف دینے والے جج بھی مہرے ہیں۔
بظاہر نظر آتا ہے نئے چیف کو کمزور کرنے کیلئے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور ترکی ماڈل نظر میں تھا کہ پورے ملک میں فوج کے خلاف ایک مہم بن جائے گی اور چینی کیمپ میں جانے کا فیصلہ واپس ہو جائے گا ۔
یہ سازش اس وقت بھی جاری ہے ۔فوج کا چین آف کمانڈ کا تقدس ہی اس سازش کو ناکام بنا سکتا ہے ۔جنرل ایوب ،جنرل یحییٰ،جنرل ضیا،جنرل مشرف سب نے پاکستان کو جمہوری ریاست نہیں بننے دیا ۔سب نے بھارت کو دشمن بنا کر دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بننے نہیں دئے ۔لیکن سب نے ملک کو بچانے اور محفوظ رکھنے میں بھی اپنے حصہ کا کام سر انجام دیا ۔
جنرل ضیا نے ایٹمی پروگرام بند نہیں کیا۔ جنرل مشرف نے اچھے طالبان کے زریعے امریکیوں کو افغانستان میں قدم نہیں جمانے دئے اور جنرل باجوہ نے جب ملک نادہندگی سے ڈوبتے دیکھا نوسر باز سے جان چھڑا لی ۔
ہمیں لگتا ہے آئندہ دس بارہ روز بہت اہم ہیں ۔فوج میں ریٹائرڈ افسران اور حاضر سروس کے خلاف جو کاروائیاں ہو رہی ہیں اسکا ردعمل کسی سازش کی صورت میں سامنے نہ آ جائے ۔ یاد رکھیں جو چین آف کمانڈ آج تک نہیں ٹوٹی اس مرتبہ ٹوٹ گئی تو ملک بھی ٹوٹ جائے گا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں