سابق وزیر اعظم عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے جمعہ کو مبینہ طور پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو بتایا کہ وہ القادر ٹرسٹ کیس میں ہونے والی تمام ٹرانزیکشنز کے “عینی گواہ” ہیں۔
اعظم 190 ملین پاؤنڈ سیٹلمنٹ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں راولپنڈی آفس میں احتساب واچ ڈاگ کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور سوالات کے جوابات دیئے۔
نیب نے سابق پرنسپل سیکرٹری کو 20 جولائی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں آج صبح 10 بجے نیب راولپنڈی میں اس کیس سے متعلق پیش ہونے کی ہدایت کی جس میں پراپرٹی ٹائیکون بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق اعظم نے القادر ٹرسٹ کیس سے متعلق پہلے سے موجود دستاویزات کی تصدیق کی اور بتایا کہ رقم کا لین دین کیسے ہوا۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ ان تمام لین دین کے چشم دید گواہ ہیں جو 190 ملین پاؤنڈ کے تصفیہ کیس سے متعلق ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے “بہت سی چیزیں دیکھی ہیں اور عمران خان نے اس حوالے سے ہدایات بھی دی ہیں”۔
اعظم نے مزید انکشاف کیا کہ اس وقت کے احتسابی معاون شہزاد اکبر نے ایک سمری کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا جس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کے ساتھ معاہدے کی وفاقی کابینہ کی منظوری طلب کی گئی تھی۔
سابق بیوروکریٹ نے مزید کہا کہ ‘2 دسمبر 2019 کو سمری شہزاد اکبر نے بھیجی تھی اور عمران خان کے ساتھ کابینہ کے اجلاس سے قبل ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں اکبر نے بھی شرکت کی تھی’۔
اعظم نے کابینہ اجلاس سے متعلق سوالات کے جوابات بھی دیے اور نیب ٹیم کو سمری کے حوالے سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں مزید آگاہ کیا۔