صحافی سربراہ اورسینئر صحافیوں نے پیمرا ترمیمی بل مسترد کر دیا۔

اسلام آباد: صدر پیمرا اور خاتون صحافیوں نے میرا ترمیم بل کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق اپنے صحافی حامد میر نے کہا کہ حکومت پیمرا میں مارا لا نافذ کرنے کی کوشش کرتی ہے، یہ بل عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

آپ نے کہا کہ پیمرا کو تمام چینلز کا ایڈیٹر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پیمرا اب چینل کے مواد کو بھی کنٹرول کرے گا، مظہر عباس نے بل میں کہا کہ بے شمار پبندیوں کا اشارہ ہے۔

صحافی افضل بٹ کا کہنا ہے کہ اس کے بل کے غلط استعمال کا خدشہ، سرکاری افسر کیسے فیصلہ کر سکتا ہے کہ درست ہے یا غلط؟ صدر سی این پی ای کاظم خان نے کہا کہ ملک میں آزادی صحافت کے حالات ہیں، اپنے علاقے میں ہمارے سنسر شپ نہیں دیکھ سکتے۔

چوہدری غلام حسین، خاورگھمن، ابسا کومل اور دیگر نے کہا کہ حکومت نے آزادی صحافت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔

22 دن کی حکومتی صحافی نے شب خون مارا ہے، جس طرح میڈیا کو دھچکا دینے والے اقدامات کے تحت ایک ترمیمی بل منظور کر لیا گیا ہے جس کے لیے نیوز چینلز کی ہر خبر کے لیے شرط لگا دی گئی ہے۔ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تعریف بھی بدلی۔

‘قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات پیمرا بل 2023 منظور کر لیا’

انڈیا کو کرش کرنے کے لیے لفظوں کا جرم کیا گیا ہے، جس کے لیے ایک کروڑ کا جرم ہے، صحافیوں کو آپ کو ملانے والی مریم اورنگزیب بدلے، میڈیا کے خلاف جمہوریت کے خلاف بھی وزیرِ اعظم نے کہا کہ وزیرِ پارلیمانی کمیٹی نے پیمرا ترمیمی بل دزار تئیسہ متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

تبصرے

Source link

اپنا تبصرہ بھیجیں