تھانہ سبزی منڈی پر بیلف کا چھاپہ ، پولیس نے بیلف اور وکلاء کو ایس ایچ او کے کمرے میں بند کر دیا

عدالت نے ایس ایچ او کو جھاڑ پلا دی، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ڈی پی او ذاتی حیثیت میں طلب

اسلام آباد(کرائم رپورٹر چوہدری ہارون اشتیاق )تھانہ سبزی منڈی میں تعینات اے ایس آئی پرویز 17 سالہ محنت کش کو تین روز تک تھانے میں حبس بے جا میں رکھتے ہوئے ورثاء سے رہائی کے بدلے 2 لاکھ روپے رشوت کا مطالبہ کرتا رہا۔ ورثاء نے مقامی عدالت سے رجوع کیا تو وکلاء اور عدالتی بیلف نے تھانے پر چھاپہ مارا۔ تاہم مثالی پولیس نے اپنی پھرتیاں دکھاتے ہوئے بیلف اور وکلاء کو ایس ایچ او کے کمرے میں بند کرکے دروازے کو باہر سے کنڈی لگا دی اور نوجوان کو تھانے سے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اس دوران پولیس نے وکلاء اور عدالتی بیلف کے ساتھ شدید ہاتھا پائی بھی کی۔ عدالتی بیلف نے تھانے سے واپسی کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد ویسٹ سید فیضان حیدر کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا ۔ جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سبزی منڈی انسپکٹر عالمگیر خان کو طلب کرکے شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ عدالت نے سوموار کے روز 27 فروری کو ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ڈی پی او انڈسٹریل ایریا کو ذاتی حیثیت میں طلب بھی کرلیا ہے۔ اس حوالے سے موصولہ تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والا اور سبزی منڈی میں ٹھیلے والے کے پاس پانچ سو روپے دیہاڑی پر کام کرنے والا 17 سالہ ہجرت جمال نامی نوجوان کو 22 فروری کو تھانہ سبزی منڈی میں تعینات اے ایس آئی پرویز نے بلاوجہ پکڑ کر تھانے میں بند کر دیا اور بعد ازاں نوجوان کی رہائی کے لئے اس کے والد شیر خان سے 2 لاکھ روپے رشوت کا مطالبہ شروع کر دیا۔ متاثرہ نوجوان کے ورثاء نے سردار مہتاب عباسی ایڈووکیٹ کے پاس اپنی فریاد لے کر آئے۔جس پر سردار مہتاب عباسی ایڈووکیٹ نے491 ض ف کی درخواست لکھ کر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد سید فیضان حیدر کی عدالت میں دائر کی ۔ جس پر عدالت کے حکم پر عدالتی بیلف تشکیل دی گئی۔ عدالتی بیلف نے 25 فروری بروز ہفتہ دن تقریباً دو بج کر تیس منٹ پر تھانہ سبزی منڈی پر چھاپہ مارا۔ اس دوران سردار مہتاب عباسی ایڈووکیٹ کے ہمراہ ان کے جونئیر کونسل ایڈووکیٹ میر وائس خان کاکڑ، جاوید خان ایڈووکیٹ اور مغوی کے والد شیر خان عرف شاہ گل بھی ساتھ تھے۔ جیسے ہی وہ تھانہ کے اندر گئے تو اے ایس آئی پرویز نے عدالتی بیلف سمیت وکلاء کو ایس ایچ او تھانہ سبزی منڈی عالمگیر خان کے کمرے میں لے جاکر بند کر دیا اور دروازے کو باہر سے کنڈی لگا دی۔ اور فوری طور پر تھانے میں قید نوجوان ہجرت جمال اور ایک نامعلوم شخص کو جو ہتھکڑیوں میں جکڑے ہوئے تھے تھانے سے غائب کرنے کے لئے تھانے کے مین گیٹ سے باہر نکالا۔ تاہم تھانہ کے باہر موجود ایڈووکیٹ جاوید خان نے اے ایس آئی پرویز سے پوچھا کہ اندر بیلف موجود ہے آپ ان بندوں کو کہاں لے جا رہے ہو؟ جس پر اے ایس آئی پرویز نے ہاتھا پائی شروع کردی۔ اس دوران دو تین اور اہلکار بھی وہاں آگئے اور مزاحمت شروع کر دی۔ اس دوران ایڈووکیٹ جاوید خان فوری طور پر ایس ایچ او کے کمرے میں گئے تو دیکھا وکلاء اور بیلف محمد عباس ایس ایچ او کے دفتر میں بند ہیں۔ انہوں نے کنڈی کھول کر انہیں باہر نکالا تو اے ایس آئی پرویز نے تھانے کے مین گیٹ کا دروازہ اندر سے بند کر دیا اور شدید ہاتھا پائی شروع کردی۔ اس دوران پولیس نے دونوں مغویان کو تھانے سے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ جس کے بعد اے ایس آئی پرویز نے تھانے کا مین گیٹ کھول دیا اور بیلف سمیت وکلاء کو دھمکیاں دینے لگا۔ بیلف نے اپنی کارروائی شروع کی اور تھانہ سبزی منڈی میں پورے واقعہ کی رپٹ درج کرا دی گئی۔ بیلف کے کہنے پر ایس ایچ او عالمگیر خان نے بیلف کے ساتھ جانے سے معذرت کی لیکن جب عدالت کے سپرٹنڈنٹ کی طرف سے وائر لیس پہ کال آئی تو ایس ایچ او بھاگم بھاگ عدالت پہنچ گیا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ سید فیضان حیدر گیلانی نے کیس کی سماعت کے دوران ایس ایچ او سے بیلف سمیت وکلاء کو اپنے دفتر میں بند کرنے کی وجہ پوچھی ؟ تو ایس ایچ او عالمگیر نے عدالت کو بتایا کہ میں انہیں چائے پلانا چاہ رہا تھا۔ جس پر فاضل جج نے سخت لہجے میں کہا ” تم نے ریسٹورنٹ کھولا ہے یا پولیس اسٹیشن؟ اب دیکھتا ہوں کہ کس طرح تم یہاں اسلام آباد میں رہتے ہو ؟” دوران سماعت سردار مہتاب عباسی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے عدالت سے کہا کہ یہ اسلام آباد ہے، وزیرستان کا کوئی قصبہ نہیں جہاں باوردی پولیس عام شہریوں کو جھوٹے کیسز میں بند کر دیں۔ عدالت نے مزید کارروائی کے لئے ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد اور ایس ڈی پی او انڈسٹریل ایریا کو ذاتی حیثیت میں سوموار کے روز 27 فوری کی صبح ساڑھے آٹھ بجے طلب کرلیا ہے۔