بھارہ کہو بائی پاس کی تعمیر کے دوران متبادل راستہ نہ ہونے سے گھنٹوں ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا

رپورٹ:راجہ افضال سلیم
بھارہ کہو بائی پاس مستقبل کا ایک اچھا منصوبہ ہے مگر جب تک یہ مکمل ہوتا شہریوں اور مسافروں کو سفر ی مشکلات کا سامنا رہے گا

اسلام آباد بھارہ کہو بائی پاس کی تعمیر کے دوران متبادل راستے نہ ہونے کے باعث ٹریفک جام رہنا معمول بن چکا ہے جبکہ بارش کے دوران ٹرک پھنس  گئے جس کے باعث مسافر گھنٹوں اپنی گاڑیوں میں محصور ہو کر رہنے پر مجبور ہوگئے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے مری اور کشمیر کے ٹریفک کےلیے 6.5 بلین روپے کا بائی پاس منصوبہ مالپور میں شروع ہوتا ہے اور قائداعظم یونیورسٹی کی پراپرٹی کو بھی عبور کرتا ہے۔
سڑک، جو کہ 5.6 کلومیٹر لمبی ہے (بشمول 1 کلومیٹر فلائی اوور)، مالپور میں مری روٹ سے شروع ہوتی ہے اور بہارہ کہو میں پنجاب کیش اینڈ کیری کے آگے جوگی بس اسٹاپ کے قریب مری روڈ پر ختم ہوتی ہے۔ فلائی اوور کے آغاز سے لے کر مقامی بازار کے اختتام تک سڑک مری کی طرف جاتی ہے ٹریفک کے مسائل کو کم کرنے کے لیے بھارہ کہو بائی پاس کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا اور اس وقت اس منصوبے پر تعمیراتی کام جاری ہے اس منصوبے میں بھارہ کہو بھیرہ پل کے مقام پر ایک فلائی اوور کی تعمیر بھی شامل ہے ۔اس فلائی اوور کی تعمیر کے دوران ٹریفک کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا اور گھنٹو ں ٹریفک جام رہتی ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر سی ڈی اےجو یہ بائی پاس بنوارہا ہے اس کو پہلے بھارہ کہو میں ایک متبادل عارضٰی سڑک کا انتطام کرنا چاہیے تھا تاکہ مری ، کشمیر ، لورہ ایبٹ آباد کے لوگ جو راولپنڈی اسلام آباد جانے کے لیے یہ راستہ استعمال کرتے ہیں ان کے پاس سفر کے لیے یہ متبادل راستہ ہوتا اور اور اس فلائی اوور کا کام بھی بہتر انداز میں ہوسکتا مگر بدقسمتی سے دیگر تمام کاموں کی طرح پاکستان میں اس منصوبہ کے حوالے سے پہلے سے کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی ،مری کے کاروباری طبقے نے ٹریفک کی اس بندش اور خلل کو اپنے کاروبار کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ مری کا کاروبار جو پہلے ہی انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے ،کرونا کے بعد مری کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوئے اس کے بعد سانحہ مری جیسا واقعہ رونما ہوا اس برس موسم سرما دوران بھارہ کہو بائی پاس کی تعمیر کے دوران متبادل راستہ نہ ہونے سے مری آنے والے سیاح شدید مشکلات کا شکار ہوتے ہیں اور وہ گھنٹوں رش میں پھنسے رہتے ہیں جس کی وجہ سے مری کے کاروبار پر منفی اثرات پڑرہے ہیں، سی ڈی اے اور وفاقی حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے چاہیے ۔

Inkishaf News

شہریوں نے یہ بھی بتایا کہ جس روز مری میں برفباری ہوئی تھی اس رات بھارہ کہو میں بارش کا سلسلہ جاری رہا جس سے زیر تعمیر منصوبے کے ارد گرد کافی حصے میں بارش کے پانی سے کیچڑ بن گیا تھا اور ٹرک اور مختلف گاڑیاں اس کیچڑمیں پھنس گئی تھیں جس سے رات گئے تک مری کشمیر جانا والا راستہ بند رہا اور شہریوں اور سیاح کو شدید پریشانی کا سامنا رہا ۔سی ڈی اے جس نے اس منصوبے کا ٹھیکہ این ایل سی کو دیا تھا اور آگے سب کنٹریکٹر حاجی لطیف کنسٹریکشن کمپنی ہے اس کو اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنا چاہیے تاکہ شہریوں اور مری کے کاروباری طبقے سمیت اس متاثر ہونے والے دیگر لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں اس منصوبے بارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)  کا کہنا ہے کہ بہارہ کہو بائی پاس منصوبہ 50 فیصد سے زائد تکمیل کی شرح پر پہنچ ۔گیا ہے۔ اس پروگرام سے سیاحوں کے لیے مری کا سفر آسان ہو جائے گا جبکہ آلودگی اور ٹریفک کے ہجوم میں کمی آئے گیا۔زرائع کا کہنا ہے کہ جس وقت یہ منصوبہ شروع کیا گیا تو وزیر اعظم شہباز شریف نے سی ڈی اے کو اسے مکمل کرنے کے لیے 10فروری تک کا وقت دیا تھا مگر کام اور حالات کا دیکھ نہیں لگتا کہ یہ منصوبہ اپریل سے پہلے مکمل ہوسکے

bhara kahu bypass

اپنا تبصرہ بھیجیں