تاریخ خاندان عباسیہ شمالی پاکستان (مری، ہزارہ و کشمیر)

ڈھونڈ عباسی (جسے Dhúnd Abbasi بھی لکھا جاتا ہے؛ اردو: ڈھونڈ عباسی) شمالی پاکستان میں آباد خاندان عباسیہ کا ایک ذیلی قبیلہ ہے۔ عباسی خاندان کے جدامجد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے چچا سیدنا عباس ابن عبدالمطلب رضي الله تعالي عنه ہیں اور آپکی اولاد کو “عباسی” کہا جاتا ہے۔

اسی خاندان عباسیہ نے عالم اسلام کی عظیم الشان سلطنت خلافت عباسیہ کی بنیاد رکھی جو 748ء سے 1258ء تک قریبا 510 سال تک قائم رہی جسکی حدود سندھ، پاکستان سے لیکر بشمول عرب ممالک، براعظم افریقہ کے آخری ملک مراکش تک پھیلی ہوئی تھی۔ عباسی خاندان نے قریبا 510 سال تک بغداد، عراق سے دنیا کے ایک وسیع و عریض رقبے پر خلافت کی ہے اور اس دور خلافت کو عالم اسلام کا سنہری دور خلافت کہا جاتا ہے۔ شمالی پاکستان میں آباد خاندان عباسیہ کا ڈھونڈ عباسی قبیلہ بنیادی طور پر ضلع ایبٹ آباد اور ضلع مری اور اسکے ساتھ ساتھ تحصیل کہوٹہ اور صوبہ پنجاب کے ضلع راولپنڈی میں آباد ہیں۔ یہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ہزارہ ڈویژن کے ضلع ہری پور اور مانسہرہ میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ایبٹ آباد اور مری کے علاوہ آزاد کشمیر کے ضلع باغ اور ضلع مظفرآباد میں ڈھونڈ عباسیوں کی بڑی آبادی آباد ہے۔ یہ قبیلہ پہاڑی – پوٹھواری زبان کی ڈھونڈی-کڑلالی پہاڑی بولی بولتا ہے۔ لفظ “ڈھونڈ” ایک اعزازی نام تھا جو ان کے آباؤ اجداد میں سے ولی کامل حضرت شاہ ولی خان عباسی کو انکے روحانی شیخ کی جانب سے دیا گیا تھا۔

ان کے آباؤ اجداد غیاث الدین ضراب شاہ جنہیں سردار ضراب خان عباسی (دور حیات 998ء – 1072ء) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، غزنی سلطنت کے سلطان محمود غزنوی کے دور میں ہرات، افغانستان میں مسلح افواج کے گورنر جنرل اور کمانڈر تھے۔ وہ 1020ء میں محمود غزنوی کے ساتھ عباسی خلیفہ القادر باللہ (990ء سے 1031ء) کے دور خلافت میں اپنی جنگی مہم میں برصغیر آیا اور قدیم ریاست کشمیر پر حملہ کیا۔ جب ضراب خان اپنی فوج کے ساتھ کشمیر پہنچا تو کشمیر کا بادشاہ سالانہ جزیہ ادا کرنے پر راضی ہوا اور اپنی بیٹی کی شادی بھی عباسی آرمی چیف سردار ضراب خان عباسی سے کر دی۔ انہوں نے کشمیر کے بادشاہ سے بڑی دولت اور زمینیں حاصل کیں اور عباسی خاندان کے سفیر کے طور پر ریاست کشمیر میں ہی آباد ہو گئے۔ ان کی قبر ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے گاؤں درانکوٹ میں مرجع خلائق ہے۔ سردار ضراب خان، طائف شاہ کا بیٹا تھا جو 974 عیسوی سے 991 عیسوی تک حکومت کرنے والے عباسی خلیفہ الطائع لی امر اللہ کے دور میں خراسان میں ایک عباسی کمانڈر تھا۔ بعد میں اس نے خراسان میں سبگتیگین (محمود غزنوی کے والد) کے لشکر میں شمولیت اختیار کی۔

غیاث الدین ضراب شاہ المعروف سردار ضراب خان عباسی کا ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام غئی محمد اکبر تھا جسے سردار اکبر غئی خان عباسی بھی کہا جاتا ہے جس کی قبر بھی درانکوٹ، کہوٹہ میں ان کے والد کی قبر کے ساتھ ہے۔ سردار اکبر غئی خان عباسی کے پانچ بیٹے تھے جن کے نام کنور خان المعروف کہوندر خان، سردار خان المعروف سراڑہ خان، سالم خان، ثناء ولی خان المعروف تناولی خان اور مولم خان تھے جن سے ان کی نسل پھیلتی ہے۔ وہ ڈھونڈ عباسی، جسکم عباسی، گہیال عباسی، سراڑہ عباسی اور تنولی عباسی قبائل کے جد امجد تھے۔ کنور خان المعروف کہوندر خان کے تین بیٹے تھے جن کا نام فرادم خان، بہادر خان اور کالو خان المعروف کالو رائے خان تھا۔ فرادم خان جنکی اولاد راجوری موجودہ ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں آباد تھی اور بہادر خان جس کی نسل کثیر، ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں پھیلی ہوئی تھی۔ کالو خان (دور حیات 1083ء تا 1150ء) مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے سے چھلہاڑ پلندری پونچھ، اب پلندری آزاد کشمیر چلا گیا، اس نے کشمیری بادشاہ راجہ رستم رائے کی بیٹی سے شادی کی اور اس کا جانشین بنا۔ اسے “رائے” کا خطاب ملا تو کالو خان کا نام کالو رائے خان ہو گیا۔ دوسرا حوالہ کہتا ہے کہ اس نے کشمیر کے راجہ دھنی رائے کی بیٹی سے شادی کی۔ مری، ہزارہ اور آزاد کشمیر کے ڈھونڈ عباسی، جسکم عباسی اور گیہال عباسی قبائل اپنے خاندان کی جڑیں کالو خان المعروف کالو رائے خان سے ملاتے ہیں۔ کالو خان کے بیٹے کا نام قدرت الله خان المعروف قوند خان تھا اور قدرت الله خان کا بیٹا نیک محمد خان المعروف نکودر خان ہوا اور نیک محمد خان کا دلیل محمد خان تھا اور دلیل محمد خان کا راسب خان تھا۔ راسب خان کے دو بیٹے تھے جن کے نام شاہ ولی خان عباسی المعروف ڈھونڈ خان اور باغ ولی خان عباسی المعروف بھاگ خان تھے۔ مری، ہزارہ ڈویژن اور آزاد کشمیر کے ڈھونڈ عباسی اپنی جڑیں ولی کامل حضرت شاہ ولی خان عباسی المقلب ڈھونڈ خان سے ملاتے ہیں جب کہ آزاد کشمیر اور کہوٹہ کے گیہال اور جسکم عباسی اپنی جڑیں باغ ولی خان عباسی المعروف بھاگ خان سے واپس کرتے ہیں۔ یہ واقعہ 1836 عیسوی میں فارسی میں لکھی جانے والی مشہور تاریخ کی کتاب ضراب خان عباسی کے خاندانی شجرہ کے ساتھ مراۃ السلاطین جلد اول میں درج ہے۔ نیز خاندانی شجرہ نسب کے ساتھ ڈھونڈ عباسیوں کی مکمل تاریخ انساب ظفرآباد جونپور اعظم گڑھ ہند سن اشاعت 1800ء اور عباسیان ہند 1819ء میں مفتی نجم الدین ثمرقندی کی تحریر کردہ میں بیان ہیں۔ نیز بہت سے تاریخی حوالہ جات ڈھونڈ عباسیوں کے بارے میں 16ویں اور 17ویں صدی میں لکھی گئی کشمیر کی تاریخ کی پرانی کتابوں میں لکھے گئے ہیں۔

لفظ “ڈھونڈ” ایک اعزازی نام تھا جو ان کے جد امجد حضرت شاہ ولی خان عباسی (ء1192 – 1258ء) کو دیا گیا تھا، جسے ان کے روحانی شیخ حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی نے ڈھونڈ خان کے نام سے پکارا ۔ واقعہ یوں درج ہے کہ آپ اپنے پیر و مرشد سے بچھڑ گئے تھے اور کافی تلاش بسیار کیبعد آپکو تلاش کیا گیا، اس وجہ سے آپ ڈھونڈ خان کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ حضرت سردار شاہ ولی خان عباسی بھی صوفی بزرگ تھے۔ شاہ ولی خان کے بیٹے کا نام سردار حسن خان تھا جسکی قبر گاؤں چھلہاڑ، پلندری آزاد کشمیر میں ملتی ہے۔ انکی اولاد میں اولیاء و صوفیاء کثرت سے پیدا ہوئے ہیں۔ حضرت شاہ ولی خان عباسی کے بھائی کا نام باغ ولی خان تھا جو کہ جسکم اور گیہال عباسیوں جو کہ ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے ساتھ آزاد کشمیر کے پونچھ اور باغ اضلاع میں رہتے ہیں انکے جدامجد ہیں۔ انکی اولاد غیاث الدین ضراب شاہ کے فرزند اکبر غئی خان کی نسبت خود کو گیہال کہتی ہے جبکہ باغ ولی خان کے بیٹے کا نام جسکم خان ملتا ہے جسکی نسبت اسکی چند زریات اس نام سے مشہور ہوئی جو کہ کہوٹہ کے گردونواح میں آباد ہیں۔

ڈھونڈ عباسی قبیلے کی مشہور شخصیات میں سے ایک حضرت پیر نعمت شاہ عباسی المقلب دائمت بابا ہیں، جنہیں مقامی پہاڑی زبان میں دادا ڈھمٹ خان عباسی (دور حیات 1295ء – 1370ء) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حضرت پیر نعمت شاہ عباسی ایک ولی کامل گزرے ہیں۔ آپ نے خطہ کوہسار میں دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی اور خطہ کوہسار کی سب سے پرانی درگاہ و زیارت آپ سے منسوب کی جاتی ہے۔ آپکا مزار گاؤں دناہ شریف نزد گھوڑا گلی، مری میں مرجع خلائق ہے۔ چودھویں صدی کے وسط میں وہ کشمیر کے خطہ پونچھ پلندری سے مری کی پہاڑیوں میں آکر آباد ہوئے۔ وہ مری کی پہاڑیوں سے ملحقہ خطہ ہزارہ ڈویژن اور تحصیل دھیرکوٹ، ضلع باغ کشمیر اور کشمیر کے ضلع مظفرآباد کے عباسی قبائل کے بڑے دادا جان ہیں۔ پیر نعمت شاہ عباسی کے پانچ بیٹے ہوئے جن میں پائندہ خان، بہادر خان، تاج محمد خان المعروف ٹوٹہ خان، چمن خان اور عبداللہ خان المعروف ٹپا خان شامل ہیں۔ پیر نعمت شاہ کے مشہور روحانی پوتوں میں پائندہ خان کی نسل سے پیر حضرت سردار عبدالرحمن خان عباسی (دور حیات 1406ء – 1480ء) ہیں جنہیں مقامی طور پر دادا رتن خان عباسی اور حضرت سردار قاسم خان عباسی المعروف چاند خان عباسی کے نام سے جانا جاتا ہے، جن کا مزار چمن کوٹ، تحصیل دھیرکوٹ آزاد کشمیر میں ہے۔ یہ دونوں بھائی سرکل بکوٹ ہزارہ، مری اور آزاد کشمیر کے رتنال اور چندال ڈھونڈ عباسی شاخ کے آباؤ اجداد ہیں۔ ان کی اولاد مری، سرکل بکوٹ ہزارہ اور کشمیر میں آباد ہیں۔ حضرت سردار عبدالرحمان عباسی کی اولاد میں چھٹی پشت پر پیر حافظ سراج الدین سورج علی خان عباسی المعروف پیر ملک سورج اولیاء رح کا نام آتا ہے جو کہ خطہ کوہسار و پوٹھوہار کی عظیم روحانی شخصیت گزرے ہیں۔ انکا شمار حضرت سید شاہ عبداللطیف کاظمی المعروف حضرت بری امام سرکار رح کے خاص رفقاء و دوستوں میں ہوتا تھا۔ انکا مزار مری کے گاؤں پوٹھہ شریف میں واقع ہے۔

تاریخ خاندان عباسیہ شمالی پاکستان (مری، ہزارہ و کشمیر)“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں