افغان وزیر خارجہ کا ٹی ٹی کو آپس میں بات چیت اور بات چیت

افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان اور پاکستان حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے مل بیٹھیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی ان دنوں پاکستان کے مارچ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تحریک طالبان پاکستان سے اپنی ذے داری ادا کرتے ہیں اور دونوں فریقین کو بات چیت کرتے ہیں۔ میز پر بٹھایا تاکہ آرام کا حل نکلے۔ ایک بار پھر کہتے ہیں کہ ٹی پی اور پاکستانی حکومت کے ساتھ بات کرنے کے لیے۔

امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں ہر صورت امن چاہتے ہیں لیکن ٹی پی میں کوئی دو سال پہلے والی تنظیم نہیں ہے۔ ہم نے ٹی ٹی پی کے لیے موجودہ اور گزشتہ حکومتوں سے گفت وشنید کی ہے۔ موجودہ سرحد میں بھی پاکستانی حکومت سے اس بات پر بات چیت

انہوں نے کہا کہ عالمی پابندیوں کے بارے میں افغانستان کی معیشت میں آئی۔ پاکستان اور افغانستان سینٹرل ایشیا تک مل کر کام کر رہے ہیں۔ معاشی خوشحالی اور اصلاحات پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور ہم دنیا کے ممالک سے تجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔

افغان عبوری وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت کو 20 ماہ ہو رہے ہیں، اس دوران اس پر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔ مختلف ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات میں بڑے پیمانے پر تجارت کی وجہ سے بینکوں کو خام مال درآمد کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیروزگاری اور مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں مہنگائی کم اور افغان کرنسی کی قدر مستفید ہوئی۔ افغان حکومت نے بیرونی کے لیے 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کا بجٹ مدد کیا ہے۔

امیر متقی کا بھی کہنا تھا کہ پہلے افغانستان میں حالات کے مقابلے میں اب خواہاں ہیں اور پوری دنیا افغانستان کو تسلیم کر رہی ہے۔ ایک ڈالر 30 افغانی روپیہ پر 1۔ ہم دور درازوں پر لوگوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں۔

افغان وزیر خارجہ نے بتایا کہ معیشت کی معیشت پوری دنیا کی طرح ہم پر ہے۔ ہم نے 1.9 بلین کی تجارت کو آگے بڑھایا اور تجارت بڑھنے کی ایک وجہ سے پاک معاشرہ۔ ہم نے اپنی 6.8 بلین ڈالر تک درآمدات اور برآمدات کو آگے بڑھایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس قدرتی وسائل ہیں، افغانستان کی تجارت کو آگے بڑھانا اور ان پر توجہ مرکوز کرنا مزید بہتر کرنا ہے۔

تبصرے

Source link

اپنا تبصرہ بھیجیں