جو فلم پردے سے عام آدمی تک –

جس طرح کسی ڈراوے یا فلم کی شان دار بات اور متأثر کن اداکاری ناظرین کے دل جیتتی ہے اسی طرح ان پر اعتمادی طور پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ فلمیں اپنے ناظرین گرفت میں لیتی ہیں اور اس کے مثبت یا مثبت دونوں طرح کے اثرات سامنے آتے ہیں۔

عام طور پر کوئی فرد فلم دیکھنے کے بعد دیکھتا ہے جو فلم میں شامل ہوتا ہے۔ ہم نے کئی خبریں سنی ہیں اور پڑھی ہیں جب کسی فلم نے اپنے پسندیدہ ہیرو یا ولن کی خودکشی کا منظر دیکھنے کے بعد ٹھیک اسی طرح اپنی زندگی ختم کردی۔ اسی طرح مار پیٹ یا آپ کے چند واقعات کا محرک بھی کوئی فلم ہو رہی ہے۔ حقیقی معنوں میں کسی بے وفا محبوب کو انجام دینے سے دو کو بیان کرنے کے بعد یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فلاں فلم دیکھنے کے بعد زندگی قدم کے ساتھ۔ یہ تو چند منفی پہلوؤں، لیکن فلم بینوں نے اداکاروں کو دیکھ کر کئی اور وضع قطع کے مختلف انداز میں بھی۔ یہاں ہم صرف ہندوستانی سنیما کی بات کریں تو پریم پال اشک کے ایک مضمون سے چند پارے آپ کے دل چسپی کے ساتھ بنیں گے۔ وہ لکھتے ہیں:

“فلمیں ہمارے نوجوان پر پیشہ ورانہ طور پر اس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں کہ ان سے نئے جنم بھی لیتے ہیں۔

دیویکا رانی اور نرگس جب سفید ساڑھی میں جلوہ گر تو ملک کی خواتین نے سفید براق ساڑھیاں پہننا شروع کر دیں سلوچنا، مس کنچن اور سادھنا بوس نے بغیر آستین کا پارسی کٹ بلاؤز پہنا تو ہمارے ملک کی خواتین نے بھی اسے بنا دیا۔ ناڈیا اور نرگس کے ہیئراسٹائل کو دیکھ کر لڑکیوں نے اسی انداز سے اپنے بال ترشوائے۔ اپنے زمانے کی مشہور ایکٹرس سدھنا کا ماتھا چوڑا۔ سنوارے کہ عیب چھپ گیا اور بالوں کا اسٹائل سادھنا کٹ مشہور مشہور۔

“اس کے علاوہ دلیپ کمار کی فلمیں “بابل”، “میلہ”، دیدار” اور “شہید” وغیرہ میں ان کے بالوں کی ایک لٹھ کو ماتھے پر کا اسٹائل دلیپ کمارائل بنیں۔ اگر کسی شخصیت کے بالوں کی سائیڈیں یعنی قلمیں بڑی ہوتی ہیں تو وہ بھی نوجوان بن جاتا ہے۔ اور اگر بولی نامور اداکار امریش پوری سروڈوا کر پردۂ سیمیں جلوہ گرتے ہوئے تو نوجوان نے انہی قدموں پر نقش قدم پر چلتے ہوئے سروانے کو ہی ایک منظر بنا دیا۔ اسی طرح جب دیو آنند نے چوڑے پائنچے کی پینٹنگ اور فلیٹ ہٹ ایک خاص اسٹائل سے پہنی تو نوجوانوں نے اسی کو میدان بنا لیا۔

“راج کپور نے ہندوستانی نوجوانوں کو ایک نیا اسٹائل تیار کرنے کے لئے چوڑی موری کی پینٹنگ کے پائنچے موڑ کر کے انہیں اوپر پھینکنے اور فلیٹ ہیٹ پہننے کے مخصوص انداز کی فلم “آوارہ” اور “چار سو بیس” میں ملا نوجوان کو دیکھنے کے لئے۔ بڑے انہماک سے۔”

پاکستان میں فلم انڈسٹری کے نام ور اداکاروں کی تقلید کرتے ہوئے شائقینِ سنیما کی طرح بالائے گئے، ملبوسات بلکہ اسی رو کی گھڑیاں کلائی پر سجائی، ویسا ہی مفلر، رومال اور بٹوا خریدا جو فلم میں محبوب ہیرو ہے۔ کے پاس دیکھا۔ چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کا ہیئر اسٹائل اور نشانی شاہد کی طرح بڑی قلمیں رکھنے کا شوق ہر نوجوان نے اس میں پورا کیا۔

تبصرے

Source link

اپنا تبصرہ بھیجیں