لطیف آفریدی کو خاندانی دشمنی پر قریبی رشتہ دار نے قتل کیا

دونوں خاندانوں‌سے متعدد افراد دشمنی کی نذر ہوچکے ہیں

پشاور (بیورورپورٹ) پشاور بار روم میں قتل ہونے والے سینئر وکیل اور سابق صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کو قتل کرنے والے ملزم سے مقتول کی قریبی رشتہ داری ہے .اور خاندانی دشمنی پر لطیف آفریدی کو قتل کیا.زرائع کے مطابق
سمیع آفریدی، آفتاب آفریدی اور لطیف آفریدی تینوں آپس میں رشتہ دار ہیں اور مبینہ طور پر تینوں اس دشمنی میں ایک دوسرے کے ہاتھو قتل ہوچکے ہیں ۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کے کیس میں جب گرفتار کیا گیا تو لطیف آفریدی ایڈوکیٹ اور سمیع آفریدی دونوں اسکے وکیل تھے ۔ کچھ عرصہ بعد سمیع آفریدی کو دھمکی آمیز کالیں موصول ہونے لگیں اور بعد میں اسے قتل کردیا گیا ۔ سمیع آفریدی کے خاندان نے اس قتل کا الزام لطیف آفریدی پر لگایا اور کچھ وقت بعد بدلے کے طور پر لطیف آفریدی کے ایک کزن کو قتل کردیا ۔ آپکو یاد ہوگا کہ کچھ عرصہ پہلے موٹروے پر صوابی کی حدود میں ایک جج کو اسکی بیوی، بہو اور پوتے سمیت گاڑی میں قتل کردیا گیا تھا ۔ یہ جج آفتاب آفریدی تھا اور سوات میں جج تعینات تھا ۔ آفتاب آفریدی سمیع آفریدی کا قریبی رشتہ دار تھا اور اسکے لواحقین کا کہنا تھا کہ اسکی گاڑی پر حملہ لطیف آفریدی نے اپنے کزن کا بدلہ لینے کیلئے کروایا ہے ۔ جبکہ لطیف آفریدی اس قتل کی مذمت کرتا رہا اور اس قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتا تھا ۔ لیکن آفتاب آفریدی اور سمیع آفریدی کے لواحقین یقین کیساتھ کہتے تھے کہ دادا پوتا اور ساس بہو کے اس قتل میں لطیف آفریدی ملوث ہے ۔ انہوں نے ایف آئی آر میں لطیف آفریدی کو نامزد بھی کیا تھا اور مقدمہ چل رہا تھا ۔ آج لطیف آفریدی کو جس ملزم نے قتل کیا ہے وہ سمیع آفریدی کا بیٹا ہے اور خود بھی وکیل ہے جبکہ اسکا ایک بھائی موجودہ وقت میں سیشن جج تعینات ہے ۔ لطیف آفریدی ایڈوکیٹ کو پختونخوا میں لطیف لالا کہا جاتا تھا اور کامیاب و نامور وکیل ہونے کیساتھ ساتھ ایک بڑے سیاستدان بھی تھے ۔ یہ ایم این اے بھی رہ چکے تھے اور اے این پی کے صوبائی صدر بھی لیکن بعد میں انکا رجحان پی ٹی ایم کی طرف زیادہ ہوگیا تھا جسکی وجہ سے ایمل ولی نے انہیں اے این پی سے نکال دیا تھا ۔ یہ شاید محسن داوڑ کی سربراہی میں بننے والی نئی پارٹی کا بھی حصہ تھے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں