سندھ کے ”میری” گورکھ ہل پر برفباری

پر سندھ مری خصوصیات والے تفریحی مقام گورکھ حال میں دو سال بعد برفباری سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق دادو میں کیرتھر کے ضلع دامن میں سندھ اور بلوچستان کی سرحدی پٹی پر واقع گورکھ ہل پر برفباری ہوئی ہے۔ دو سال کے وقفے کے بعد اس برفباری کے ہر شیشے نے سفید چادر اور ماحویل ہونے کے بعد بہت دلچسپ بات کی ہے۔

دو سال کے بعد ہونے والی برفباری کے بعد جوہی اسکوئی کوششوں میں سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

یہ وادی مہران کا واحد بلند ترین تفریحی اور پرفضا مقام ہے جہاں موسم سرما میں بھی کبھی کبھار انجماد تک پہنچ جاتا ہے جب کہ جنوری میں یہاں عمانی طور پر درجہ حرارت منفی میں ہے۔ کئی بار یہاں برف باری بھی۔ سال 2008 میں تو اس مقام پر تمام پہاڑوں نے برف کی چادر اوڑھ لی تھی اور فروری میں 4 انچ تک برف پڑی تھی۔

اس وقت کے انگریز سیاح جارج نے 1860 میں لیول 5688 فٹ سمندر اور اس کے سرد ترین مقام کو دیکھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک ہندوعورت گرکھ کا نام جو بگڑ کر گورکھ بن گیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گورکھ بلوچی زبان کا لفظ جس کا مطلب ٹھنڈا مقام ہے۔

واضح رہے گورکھ ہلچل کی ترقی و عمیر کا منصوبہ سابق بینظیر بھٹو کی ترجیحات میں شامل رہا۔ ان کے پہلے دور اقتدار میں اس سیٹ پر کام شروع کیا گیا۔ تاہم سندھ کے اس تفریحی مقام سے حکومتی عدم توجہی کا اظہار۔

گرمی کے یہاں تمھارے تفریحی لوگ ہیں تاہم یہ لوگ ابھی تک مقبول عام تفریحی مقام نہیں بن سکا۔

تبصرے

Source link

اپنا تبصرہ بھیجیں