پاکستان کی حمایت کا فتویٰ مغالطہ، مفتی تقی عثمانی

اسلام آباد : مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ میں حیران ہوں کہ ٹی پی مسلمان ملک کے خلاف جنگ کا فتویٰ کیسے استعمال کرتا ہے؟ پاکستان کے حق کا فتویٰ مغالطہ۔

یہ بات انہوں نے اداری تحقیقات اسلامی اسلام آباد کے زیر صدارت پیغام پاکستان میثاق وحدت کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماعی اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان مسلم ریاست۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ پاکستان کا دستور اس کے مسلمان ہونے کی اطلاع دیتا ہے، یہ دستور ایسا ہے جو دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں گزرتا۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کے خلاف بھی کوئی مسلح کارروائی جاری ہے، پاکستان کے خلاف بھی کوئی مسلح کارروائی ریاستی حرام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علماءکرام پاکستان کی قسم کی مسلح کارروائی کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

امیدوار سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے ٹی ٹی پی کے سربراہ نورولی سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے 20سال تک اپنے بچوں،خواتین علماء کو بھی بخش نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے خود کیا کہ 20سال کیا کسی مسلح جدوجہد سے کوئی ادنیٰ سی تبدیلی آئی؟ اب آپ کیوں کہتے ہیں کہ اس بات پر مسلسل بات کرتے ہوئے مصر ہیں۔

مفتی تقی عثمانی نے بتایا کہ میری گفتگو کے بعد نور ولی اور ان کے رفقاء نے کہا کہ آپ کی باتیں سمجھ آگئی ہیں، مجھے یاد ہے کہ نور ولی نے اس کے بعد کہا تھا کہ اب ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

مفتی اعظم نے کہا کہ مزید ولی نے علماء کرام کے رہنمائوں کے لیے جو بیان جاری کیا ہے، انہیں براہ راست جانچ پڑتال کی، دوسرے سے براہ راست بات چیت ہوئی جس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مزید ولی کے علماء کے مطالبے سے حیران ہوں کہ ہم امریکہ اور روس کے بے اختیار فتوے دیے اور اب بھی قائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ آپ لوگ کسی مسلمان ملک کے خلاف جنگ کا فتویٰ کیسے استعمال کر رہے ہیں؟ پاکستان ہتھیاروں کے مغالطے سے جلدی باہر نکل گیا۔

تبصرے

Source link

اپنا تبصرہ بھیجیں