شامی بچی کی دل دہلا دینے والی ویڈیو نے لوگوں کو رلادیا

میں سال 2011ء کے بعد اب تک جاری خانہ جنگی نے سیکآرائی نہیں بلکہ دہشت گردوں کو متاثر کیا ہے۔

شام کی خانہ جنگی اور اس کے نتیجے میں ہونے والے واقعات اکسیز صدیق کا واقعہ المیہ اور لگتا ہے کہ یہ المیہ ابھی اپنے ساتھ اور کئی مصائب وآلام کے لیے مزید کئی سال جاری ہیں۔

ان افسردہ اور لرزہ شام کے واقعات میں ایک تازہ واقعہ ایک ننھی بچی کا ہے جس کے ٹھنڈے رخساروں پر آنسو والوں نے پوری دنیا کو کوا ہلا کر رکھ دیا۔

سماجی میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں شام میں سردی کی شدت اور خوراک کی قلت کا شکار بچتے ہوئے اپنی زبوں حالی بیان کرتے ہیں۔ اس نے کہا کہ میری بہن سردی سے مر گئی مگر مجھے کوئی مدد دینے والا۔ یہ کہتے ہوئے وہ بے اختیار رو پڑی اور اس کے آنسو اس کےچہرے پر چھلک پڑے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق شامی بچے کی مفلوک کا ترجمان کلپ سوشل میڈیا پر جنگل آگ کی طرح۔ ویڈیو میں بچے کی حالت اور حالت کو دیکھ کر درد دل رکھنے والی ہر آنکھ اشک بار۔

شام کے بچے کی یہ فریاد کوئی نہیں۔ یہ ویڈیو خانہ جنگی سے تباہ حال ملک میں انسانی زندگی کی تازہ مثال ہے۔

بچے کو روتے ہیں اور یہ سنا جا سکتا ہے کہ “میری بہن سردی سے مر نہیں پتہ کیسے دنیا گرم ہے، ہمارے سردی میں ٹھٹھر ہے”

اس نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ اور اندھن کی کمی کا شکار ہے۔ رات کو جب سوتی ہے تو اسے احساس نہیں ہوتا کہ اس کے ساتھ نہیں ہیں کیونکہ اس کے اعضا ٹھنڈ سے اکڑتے ہیں۔

اس نے بتایا کہ اس کی بہن کی سردی سے مر گئی تھی۔ اس کے اہل خانہ نے “ہیٹر” آن کیا اور شام سردی سے خود کو گرم کرنے کے لیے اس گردونواح کو

تبصرے

Source link

اپنا تبصرہ بھیجیں