بھارت میں اظہار رائے کی آزادی سکڑتی جا رہی ہے کیونکہ اس ماہ کے شروع میں حکام کی جانب سے ویزا کی توسیع سے انکار کے بعد آخری بقیہ چینی رپورٹر نئی دہلی سے چلا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رپورٹر چینی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا سے وابستہ تھا۔
اخراج تاریخ میں پہلی مثال ہے کہ اس وقت 1980 کے بعد کوئی چینی صحافی ہندوستان میں موجود نہیں ہے۔
یہ اقدام اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ مودی کے بھارت میں صحافیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے جسے سب سے بڑی جمہوریت کہا جاتا ہے اور صحافیوں کو حکومت کے خلاف رائے رکھنے کی وجہ سے بھارت چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی آزادی اظہار اور صحافیوں کی آواز کو دبانے کی بدترین مثال ہے۔
بھارتی حکام ایسے اقدامات صرف اقلیتوں پر اپنے بدترین ظلم و ستم کو چھپانے کے لیے کر رہے ہیں۔
دنیا بھارتی حکام کی جانب سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کر رہی ہے۔