امریکی پولیس افسر نے مسلمان نوجوان کو گولی ماردی

کیلیفورنیا: امریکی پولیس نے کہا ہے کہ اس نے ایک چاقو بردار نوجوان کو گولی مار کر تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس کے مطابق نوجوان کسی پر حملہ کرنے کی اپنی طرف سے۔

اس حوالے سے ٹریسی پولس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو ایک کال موصول ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ 17 نوجوان ایک دوسرے شخص کا پیچھا کر رہا ہے اور اس کے پاس چاقو بھی ہے۔ ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دو افراد اس مشتبہ شخص کو سامنے آنے کے موقع پر پولیس افسر کو بھی جا سکتے ہیں۔ پولیس کے بیان کے مطابق پولیس افسر نے نوجوان کو رکنے اور چاق زمین پر گرانے کا کہا لیکن اس پر عمل نہیں کیا، اس کے بعد پولیس افسر نے گولی چلا دی۔

مزید یہ کہ اس موقع پر پولیس نے ایک چاقو برآمد بھی کیا ہے تاہم پولیس نے اس پر گولی کا استعمال کرنے والے مسلمان نوجوان کا نام ظاہر نہیں کیا۔

زخمی نوجوان کو ابتدائی طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا پولیس کو امید ہے کہ اس کی جان بچائی جائے۔

پولیس کے افسر نے اس بچے پر گولی چلانے کے بارے میں کہا کہ اسے بچے سے ڈر لگتا ہے کہ وہ اس پر حملہ کر دے گا۔ اپنے تحفظ کے لیے اور دوسرے لوگوں کے تحفظ کے لیے اس نے گولی چلا دی۔

پولیس کے باڈی کیمروں سے خواتین والی فوٹیج کے بارے میں بتایا گیا کہ اسے آگے بڑھنے پر جاری کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سترہ دن مسلمان لڑکے کو گولی کا استعمال کرتے ہوئے یہ واقعہ پیش آیا ہے کہ میمفس پولیس کے مقابلے میں ایک 29 لمحہ سیاہ فام ملک ٹایر نکولس بہیمانہ شکست کے چند دن بعد پیش کیا گیا ہے۔

چند روز قبل سیاہ فام نکولس کو بھی پولیس افسروں نے لاتوں، مکوں اور گھونسوں سے مار کر ہلاک کر دیا۔ اس کارکن پر سیاہ فام امریکیوں کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

تبصرے

Source link

اپنا تبصرہ بھیجیں